ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

 

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں

تہی زندگی سے نہیں یہ فضائیں
یہاں سیکڑوں کارواں اور بھی ہیں

قناعت نہ کر عالم رنگ و بو پر
چمن اور بھی آشیاں اور بھی ہیں

اگر کھو گیا اک نشیمن تو کیا غم
مقامات آہ و فغاں اور بھی ہیں

تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا
ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں

اسی روز و شب میں الجھ کر نہ رہ جا
کہ تیرے زمان و مکاں اور بھی ہیں

گئے دن کہ تنہا تھا میں انجمن میں
یہاں اب مرے رازداں اور بھی ہیں

Related Posts

مولانا عبد الرحمن جامی کی نعت

‎وہ نعت کہ جس کے شاعر پر نبی کریم ص نے مدینہ منورہ میں داخلے پر پابندی لگوادی! ‎براہ کرم یہ ضرور پڑھئے اور سوچئے کہ یہ…

دیکھ کے چمن کی خستہ حالی

دیکھ کے چمن کی خستہ حالی بات لبوں پہ آ جاتی ھے نہ بولو تو اندر اندر بات بندے کو کھا جاتی ھے مرد اگر نظریں نہ…

کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی

کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی   کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی کیسے کہہ…

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں  احمد فراز  سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں تو اس کے شہر میں کچھ دن…

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *