دیکھ کے چمن کی خستہ حالی

دیکھ کے چمن کی خستہ حالی
بات لبوں پہ آ جاتی ھے
نہ بولو تو اندر اندر
بات بندے کو کھا جاتی ھے
مرد اگر نظریں نہ جکائے
عورت کی بھی حیا جاتی ھے
مخلص نہ ہو جس باغ کا مالی
ہر کلی مرجھا جاتی ھے
جس میں ہو ایمان کی رتی
اس کی جان شرما جاتی ھے
جس نے بھی شرافت اپنائی
اس پہ ہی مشکل آ جاتی ھے
نافرمان نسلوں کی قسمت
زندگی ان کی گھبرا جاتی ھے
کرتی ھے ایک وقت تک حفاظت

پھر موت زندگی کو کھا جاتی ھے

شاعر :ملک امجد

Related Posts

مولانا عبد الرحمن جامی کی نعت

‎وہ نعت کہ جس کے شاعر پر نبی کریم ص نے مدینہ منورہ میں داخلے پر پابندی لگوادی! ‎براہ کرم یہ ضرور پڑھئے اور سوچئے کہ یہ…

کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی

کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی   کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی کیسے کہہ…

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں   ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں تہی زندگی سے نہیں یہ…

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں  احمد فراز  سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں تو اس کے شہر میں کچھ دن…

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *