دیکھ کے چمن کی خستہ حالی
بات لبوں پہ آ جاتی ھے
نہ بولو تو اندر اندر
بات بندے کو کھا جاتی ھے
مرد اگر نظریں نہ جکائے
عورت کی بھی حیا جاتی ھے
مخلص نہ ہو جس باغ کا مالی
ہر کلی مرجھا جاتی ھے
جس میں ہو ایمان کی رتی
اس کی جان شرما جاتی ھے
جس نے بھی شرافت اپنائی
اس پہ ہی مشکل آ جاتی ھے
نافرمان نسلوں کی قسمت
زندگی ان کی گھبرا جاتی ھے
کرتی ھے ایک وقت تک حفاظت
پھر موت زندگی کو کھا جاتی ھے
شاعر :ملک امجد